کاروبار: کیا محض بزنس آئیڈیاز کے ہونے سے کامیابی ممکن ہے۔۔۔ جی ہاں!!! (تفصیل اس آرٹیکل میں)
جی دوستوں آج کا آرٹیکل ایسے کاروباری حالت کے متعلق ہے جہاں پہ آپ کے پاس صرف ایک بزنس آئیڈیاز موجود ہے اور بس۔۔۔۔
مطلب اس کے علاوہ آپ کے
پاس مندرجہ ذیل چیزوں میں کچھ بھی نہیں
ہے۔
نمبر 1۔ نہ آپکے پاس سرمایہ
ہے۔
نمبر 2۔ نہ آپکے پاس یا آپکے
ممکنہ بزنس پاٹنر کے پاس تجربہ، سکل، ایکسپرئینس ہے۔
نمبر3۔ نہ آپکا یا آپکے ممکنہ
بزنس پاٹنر کے پاس اُس بزنس آئیڈیا سے
متعلق کسی صنعت، انڈسٹری/کارخانے والوں کے
ساتھ کوئی تعلق ہے ، مطلب ایسا تعلق جہاں پہ وہ آپکے آئیڈیا کو ایک کامیاب کاروبار
بنانے میں آپکی ہر طرح کی مدد کرسکے۔
یہ آٹیکل ڈاکٹر عمر جاوید(پی
ایچ ڈی) کے کتاب سٹارٹ آف مینول سے ترجمہ
کی گئی ہے، اُس کتاب میں ڈاکٹر صاحب نے گیارہ ایسی حالتوں کا ذکر تفصیل سے کیا ہے
جو کہ کسی بھی ممکنہ کاروباری انسان/بزنس مین کو پیش آسکتی ہیں۔
پہلے دو حالتوں کے آرٹیکل اس ویب سائیٹ پہ شئر کیے گئے ہیں، جن کا لنک نیچے دیا گیا ہے۔
پہلی حالت کا نام: بلنک سٹیٹ
ہے مطلب نہ آپکے پاس بزنس آئیڈیا ہے، نہ
سرمایہ، نہ تجربہ، نہ ہی کسی انڈسٹری/کارخانے والوں کے ساتھ تعلق، آپکے
پاس کامیاب کاروبار کو شروع کرنے کے لیے کوئی بھی چیز موجود نہیں، تو ایسی حالت
میں آپ کیسے ایک کامیاب کاروبار شروع کرسکتے ہیں۔
دوسری حالت کا نام: سرمایہ کار ہے، مطلب آپکے پاس صرف سرمایہ ہے اور بس، اس کے
علاوہ نہ آپکے پاس آئیڈیا ہے، نہ تجربہ،
نہ ہی کسی انڈسٹری/کارخانے والوں کے ساتھ تعلق، تو
ایسی حالت میں آپ کیسے ایک کامیاب کاروبار شروع کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر عمر جاوید کراچی کے معروف تعلیمی ادارے آئی بی ایم میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں ، ڈاکٹر صاحب اپنی پی ایچ ڈی بھی کاروبار یعنی انٹری فرینورشپ میں کرچکے ہیں اور اس کے علاوہ تقریبا 15 سال سے وہ کاروپوریٹ سیکٹر، نان پرافٹ سیکٹر اور تعلیمی شعبے وابستہ ہیں۔
اسے بھی پڑھیئے: 50 کامیاب بزنس آئیڈیاز
ڈاکٹر صاحب چھوٹے کاروباروں کے معاملے بھی کافی تجربہ
رکھتے ہیں اور ان 15 سالوں میں انہوں نے تقریبا 500 کے قریب چھوٹے کاروبار/بزنس آئیڈیاز کو عملی جامع پہنا
کے کامیابی سے لانچ کیا ہے، اگر یہ کہاں
جائے کے ڈاکٹر صاحب کاروبار کے شعبے کے ایکسپرٹ ہیں تو مبالغ نہ ہوگا۔
لیکن دکھ کی بات یہ ہے کہ
مشہور تو وہ لوگ ہوتے ہیں جو لوگوں کو ملین
نیرو کے سبز باغ دکھاتے ہیں اور چاول چائے
پراٹے ، آلو کے چپس چھابڑا بزنس کو ملین ڈالر بزنس آئیڈیا بنا کے پیش کرتے ہیں اور اپنی واہ واہ سمیٹتے ہیں اور
ساتھ ہی ساتھ میں آپ کو فری لانسنگ کے پاپڑ بیچ کے، یونیورسٹیوں، کالجوں کو
فضول، وقت اور پیسے کا نقصان گردانتے ہوئے
آپ کو ایسے سکلز کا چورن بیچتے ہیں جو کہ
سارے کے سارے فری ہیں انٹرنیٹ پہ۔
کیونکہ اگر یونیورسٹی کو اچھا
بولا تو پھر میرا چورن کوئی کیونکر لے گا ، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارا تعلیمی
نظام بلکل درست ہے لیکن چائے والے کی جو
پوزیشن ہے وہ مکمل طور سے غلط ہے۔۔۔ بندہ اس پوچھے بغیر اچھی تعلیم کے کیا گورے
فری لانسنگ یا آن لائن مارکیٹ کا یہ موجودہ انقلاب لا سکتے تھے جس کا چورن بیچ کے
آپ اپنی کمپنی چلا رہے ہیں۔۔۔۔ تو جواب ہے
۔۔ بلکل بھی نہیں۔
سچ تو یہ ہے کہ فری لانسنگ
میں آپ تبھی کماسکتے ہیں جب آپ کسی اچھے یونیورسٹی سے سیکھیں ، مطلب آن لائن کامیابی کے لیے اچھی
تعلیم نہایت اہم ہے، خیر بات کسی اور طرف چلی جائے گی لہازا چلئے بات کرتے ہیں اس آرٹیکل کے مقصد کی۔
اسے بھی پڑھیئے: کاروبار چلانے کا آسان طریقہ (پرچون، ہول سیل، ڈسٹری بیوشن)
تو جناب آپکے پاس صرف بزنس
آئیڈیا ہے۔۔ اب سوال یہ ہے کہ آپ کے پاس یہ بزنس آئیڈیا کیسے آیا کیا آپ کو کوئی پرابلم تھا جس کا سلوشن یا حل آپ کو
نہیں مل رہا تھا لہازا آپ نے اُس کے حل کو
ایز آ بزنس شروع کرنے کا سوچا ۔۔۔ کیا
ایسا ہی ہے۔۔؟۔۔
اگر ایسا ہی ہے تو پھر اس طرح
کے بزنس آئیڈیا کی ٹیسٹنگ کرنا یعنی یہ
دیکھنا کیا یہ آئیڈیا ایک اچھے کاروبار میں تبدیل ہوسکتا ہے یا نہیں،
یہ بہت ضروری ہے۔
لیکن ٹیسٹنگ سے پہلے آپ یہ تسلی کرلیں کہ جو سلوشن یا حل مطلب بزنس
آئیڈیا آپ نے ڈھونڈھا ہے ، کئی وہ پہلے سے
موجود تو نہیں۔
کیونکہ بلکل نیا بزنس آئیڈیا لانا جو پہلے سے موجود نہ ہو وہ بہت کم ہی ممکن
ہوتا ہے، زیادہ تر حالات میں ایسے پرابلم/مسئلے کا حل مارکیٹ میں موجود ہوتا
ہے بس آپ کے نظروں سے گزرا نہیں ہوتا۔
لہازا تحقیق کریں کہ کیا
واقعی اُس مسئلے کا حل/سلوشن ایک
پراڈکٹ/سروس کی شکل میں ، مارکیٹ میں موجود ہے یا نہیں۔
اسے بھی پڑھیئے: کسی بھی کاروبار میں کامیابی کے 25 گُر!
ضروری نہیں کہ آپ صرف آف لائن
ہی اُس پراڈکٹ/سروس کے لیے مارکیٹ کو چھان ماریں، بلکہ آن لائن بھی دیکھیں، اگر آن
لائن موجود ہو تو پھر کسی امپوٹر سے مل لیں اور اُس سے اُس پراڈکٹ کی امپورٹ کاسٹ معلوم کرلیں اور پھر
کسی سے اُدھار، قرض لے کے اُسی امپوٹر کے ذریعے وہ پراڈکٹ منگوا لیں پاکستان اور
اُس کے سول/ڈسٹری بیوٹر بن جائیں۔۔۔اور لیجئے
جناب آپ ایک کامیاب کاروبار کے
مالک بن گئے۔۔۔
ویسے اگر وہی پراڈکٹ/سروس
کراچی میں ہے لیکن لاہور یا پشاور میں
نہیں تو بھی آپ اُس کے کامیاب ڈسٹری بیوٹر بن سکتے ہیں اور اچھا خاصہ کما سکتے
ہیں۔
اب اگر نہ آن لائن اور نہ آف لائن مطلب پاکستان میں وہ پراڈکٹ /سروس موجود نہیں
ہے، تو پھر آپ نے یہ تحقیق کرنی ہے کہ آخر
کن ممکنہ وجوہات کی وجہ سے کسی نے اُس
مسئلے کے حل کو ایک کامیاب پراڈکٹ/سروس کی شکل میں لانچ نہیں کیا۔۔۔۔ کیا وجہ
ہوسکتی ہے۔۔۔
پہلے تو آپ اُس پراڈکٹ/سروس کے بارے میں اُس کے ممکنہ
گاہکوں سے رائے لیں، کہ آیا وہ اُس پراڈکٹ/سروس کو لینگے کہ نہیں۔۔۔ یہاں سے آپ کو
اندازہ ہوجائے گا کہ آپ کے ممکنہ نئے
پراڈکٹ/سروس کا مارکیٹ میں سکوپ کتنا ہے۔۔ ڈیمانڈ کتنی ہوگی۔۔ وغیرہ وغیرہ۔
نوٹ: مستقبل کے آرٹیکل میں ہم اس پر تفصیل سے بات کرینگے کہ کیسے آپ ایک بلکل نئے پراڈکٹ/سروس کے بارے میں اُس کے ممکنہ گاہک سے ایسی تحقیق پر مبنی رائے لیں سکتے ہیں جس سے آپ کو کُلی طور پہ اندازہ ہوجائے کہ آیا آپ کے اس نئے پراڈکٹ/سروس کی مارکیٹ میں ڈیمانڈ ہوگی یا نہیں، اس کا سکوپ ہے یا نہیں اور اگر ہے تو کتنا ہے، کم ہے تو کیوں، نہیں ہے تو کس وجہ سے۔۔ وغیرہ وغیرہ۔
جیسے ہی وہ آرٹیکل یہاں ویب سائیٹ پہ ڈالا جائے گا تو اُس کا لنک اس آرٹیکل میں شئر کیا جائے گا، انشاء اللہ۔
اسے بھی پڑھیئے: سیلز کے 10 نہایت اہم گُر!
اگر سکوپ، ڈیمانڈ آپ کے تحقیق کے مطابق اچھی ہو تو پھر آپ خود سے
اُس پراڈکٹ/سروس کو بنانے کی کوشش کریں۔۔۔ جیسی بھی ہو بس وہ اُس مسئلے/پرابلم کو
اچھے طریقے سے حل کرے۔۔
نوٹ: مستقبل کے آرٹیکل میں ہم
اس پہ بھی تفصیل سے بات کرینگے کہ آپ کیسے ایک بلکل نئے پراڈکٹ /سروس کو خود سے
بنا سکتے ہیں۔
جیسے ہی وہ آرٹیکل یہاں ویب سائیٹ پہ ڈالا جائے گا تو اُس کا لنک اس آرٹیکل میں شئر کیا جائے گا، انشاء اللہ۔
اگر آپ کے پاس ممکنہ پراڈکٹ/سروس کو بنانے کے لیے ضرروی تجربہ نہیں ہے تو تجربہ، نالج حاصل کریں یا پھر کسی ایسے بہ اخلاق ، پرہیزگار شخص/بندے کو اپنے ساتھ ملا لیں جس کے پاس اُس کے بنانے کا تجربہ ہو۔
اب ایسا بھی ممکن ہے کہ آپ کو
ایسا کام کا بندہ مل جائے لیکن وہ جب اپنے
تجربے کے بنیاد آپ کو یہ بتائے کہ اس پہ کم سے کم اتنا خرچہ آئے گا اور آپ کے لیے وہ خرچہ اُٹھانہ ممکن نہ ہو، تو
پھر ایسی صورت حال میں آپ یا تو قرض لیں یا پھر ڈاکٹر عمر جاوید صاحب کے کتاب کے
پہلے حالت والے طریقہ کار کو فالو
کرکے پیسے کما کے بچائے اور جب مناسب
سرمایہ اکھٹا ہوجائے تو پھر اپنے اس نئے
بزنس آئیڈیا میں لگائیں۔
اب
یہ بھی ممکن ہے کہ جب آپ پہلی والی حالت کو فالو کرینگے تو ہو سکتا ہے کہ آپ اپنے
اس نئے بزنس آئیڈیا کے بارے سوچنا ہی چھوڑ
دیں ۔
میرے کہنے کا مقصد ہے، کیا آپ
اپنے بزنس آئیڈیا کے لیے بھرپور جذبات رکھتے ہیں ؟ کیا آپ اپنے بزنس آئیڈیا کو ہر صورت میں کامیاب
ہونا دیکھنا چاہتے ہیں، کیا واقعی ایسا ہے ؟ ایسا نہ ہو کہ آپ بیچ میں اُکتا جائیں
اور فضول میں اپنا وقت، سرمایہ ضائع کردیں۔
اسے بھی پڑھیئے: پاکستان میں سب سے کامیاب ترین کاروبار کونسا ہے۔۔؟!
ضروری نہیں کہ جب آپ اپنا پہلا پراڈکٹ/سروس بنا لیں تو وہ راتوں رات کامیاب بھی ہوجائے اور
اُس کے ممکنہ گاہک اُس کو ہاتھوں ہاتھ لیں۔۔۔
مطلب یہ کہ اپنے پہلے پراڈکٹ/سروس کو آپ نے گاہک کو دے کہ
ٹیسٹ کروانا ہے اور جہاں پہ گاہک
سمجھتا ہو کہ مسئلہ ہے تو وہ آپ نے دور کرنا ہے اور آہستہ آہستہ آپ کا پراڈکٹ/سروس بہتر سے بہتر
ہوتا جائے گا اور اسی وجہ سے اُس کی
مارکیٹ میں جگہ بنے گی۔
پھر بعد میں کہی جاکر آپ اُس
کو فیکڑی /کارخانے کی شکل میں بنائینگے
اور وہ آگے مارکیٹ میں بڑے پیمانے پہ سول،
ڈسٹری بیوٹر وغیرہ کے ذریعے تقسیم ہوگی۔
اور اگر ٹھوس پراڈکٹ کی جگہ
یہ کوئی سروس ہے، تو پھر آپ نے شروع میں چھوٹے پیمانے پہ وہ سروس ممکنہ گاہک تک
پہنچانی ہے، پھر گاہک کے فیڈ بیک، رائے کو
لے کر اُسے سروس کو بہتر سے بہتر بنانا ہے اور جب آپ سمجھیں کہ اب آپکی سروس عین گاہک
کے ضرورت کے مطابق ہے تو پھر آپ نے
مارکیٹ میں ایسے بندوں کو ڈھونڈنا ہے جو اپنے تجربے، تعلق کی بنا پہ اُس
سروس کو بڑے پیمانے پہ آگے پہلائے۔
اسے بھی پڑھیئے: ایک نہایت ہی منفرد گھریلو کاروبار۔۔!!!
جب آپ شروع میں پراڈکٹ/سروس کو چھوٹے پیمانے پہ دینگے تو نہ صرف آپ کو اپنے پراڈکٹ/سروس کو بہتر سے بہتر بنانے کا موقع ملے گا بلکہ ساتھ ہی ساتھ میں آپ کو اُس کاروبار کو کامیابی سے چلانے کا پورا تجربہ بھی حاصل ہوگا۔
لہازا جلدی جلدی زیادہ سے زیادہ مارکیٹ، منافع کی چکر میں نہ پڑیں
بلکہ آہستہ آہستہ ہر چیز کو سب سے پہلے سیکھیں، تجربہ کریں اور
ایسے ہی آپ کا کاروبار ترقی کے منازل طے کرتا ہوا آپکی زندگی بدل دے گا، انشاء
اللہ۔
نوٹ: اس ویب سائیٹ کے آرٹیکل، پوسٹ کاپی کرکے فیس بک پہ، کسی ویب سائیٹ پہ، ای بک میں یا کسی اور پلیٹ فارم پہ کاپی کرکے پیسٹ کرنا کاپی رائیٹس وایلشن کے زمرے میں آتا ہے اور ایسا کرنے والے کے خلاف کاپی رائیٹس کے تحت کاروائی کی جائے گی، لہازا ایسا کرنے سے اجتناب کریں اور صرف آرٹیکل کا لنک فیس بک پہ، کسی سائیٹ پہ، ای بک وغیرہ میں شئر کریں۔
TAGS BIZ IN URDU (کارُوبار اُردو زبان میں) Business Ideas Pakistan Business in Pakistan In Urdu Pakistan Startup Pakistan
No comments:
Post a Comment