کاروبار کی اقسام: جانیے سارے اقسام تفصیل کے ساتھ۔
پاکستان میں (اور دنیاہ بھر میں) کاروباروں کو ہم مندرجہ ذیل حساب سے مختلف اقسام میں تقسیم کرسکتے ہیں۔
خدمات کاروبار: اس قسم کے کاروبار میں مصنوعات کی بجائے خدمات فراہم کی جاتی ہیں جیسے کہ طبی خدمات، تعلیمی خدمات، پروازی خدمات، بینکاری خدمات، ٹیلی کمیونیکیشن کے خدمات اور دیگر خدمات۔
تولیدی کاروبار: اس قسم کے کاروبار میں مصنوعات کی تیاری کی جاتی ہے جیسے کہ ٹیکسٹائل، الیکٹرانکس، آٹوموبائل، مشینری، معدنیات، کیمیائیات، غذائیات اور دوسرے صنعتی اشیاء۔
تجارتی کاروبار: اس قسم کے کاروبار میں تجارتی سامان، جیسے کہ دکانوں میں بیچے جانے والے مصنوعات اور خدمات، کی خریدوفروخت کی جاتی ہے۔
تعمیراتی کاروبار: اس قسم کے کاروبار میں گھر، دکان، اور دفاتر کی تعمیرات کی جاتی ہیں۔
فروشگاہی کاروبار: اس قسم کے کاروبار میں فروشگاہی چینلز کے ذریعے بیچے جانے والے مصنوعات شامل ہوتے ہیں۔
انٹرنیٹ کا کاروبار: انٹرنیٹ سے متعلق کاروبار کئی اقسام کے ہوتے ہیں، جن میں سے چند مشہور اقسام شامل ہیں جیسے کہ:
ای-کامرس: جہاں کسی بھی مصنوعات کو انٹرنیٹ کے ذریعے فروخت کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، آمیزون، ای بے ای، اور دیگر بہت سے برانڈز شامل ہیں۔
این-ٹی بزنس: جہاں انٹرنیٹ کے ذریعے خدمات فراہم کیے جاتے ہیں۔ یہ خدمات مثلاً ویب ہوسٹنگ، ڈومین نام، ویب ڈویلپمنٹ، اور دیگر خدمات شامل ہیں۔
آن لائن اشتہاریں: جہاں انٹرنیٹ کے ذریعے اشتہارات بھیجی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر، گوگل ایڈز اور فیس بک ایڈز شامل ہیں۔
انٹرنیٹ سے متعلق کاروبار میں، انٹرنیٹ کے ذریعے بیچے جانے والے مصنوعات کو "انٹرنیٹ سے خریداری" یا "آن لائن خریداری" کہا جاتا ہے۔ اس کاروبار کی زیادہ تر سامان، الیکٹرانکس، کپڑے، آرائشی تجویزات، اور غذائیں شامل ہیں۔
یہ آرٹیکل پڑھیے پاکستان میں کارُوبار کے 50 آیڈیاز (اُردو میں) اگر آپ دیکھنا چاہتے ہو کہ میں کس قسم کے عملی، Practical ٹپس، تدابیر، حکمت عملیاں کارُوبار کے بارے میں شئیر کرتا ہوں، اگر کوئی سوال ہو یا اپنی رائے شئیر کرنا چاہتے ہو تو نیچے کمنٹس کیجئے۔
نوٹ: اس ویب سائیٹ کے آرٹیکل، پوسٹ کاپی کرکے فیس بک پہ، کسی ویب سائیٹ پہ، ای بک میں یا کسی اور پلیٹ فارم پہ کاپی کرکے پیسٹ کرنا کاپی رائیٹس وایلشن کے زمرے میں آتا ہے اور ایسا کرنے والے کے خلاف کاپی رائیٹس کے تحت کاروائی کی جائے، لہازا ایسا کرنے سے اجتناب کریں اور صرف آرٹیکل کا لنک فیس بک پہ، کسی سائیٹ پہ، ای بک وغیرہ میں شئر کریں۔
TAGS کاروبار
No comments:
Post a Comment